برلن،17جون(آئی این ایس انڈیا)جرمن وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ملک بدری کے خطرے سے دوچار مہاجرین کو ان دنوں ڈاکٹرز کافی زیادہ ایسے سرٹیفیکیٹ جاری کر رہے ہیں جن میں لکھا ہے کہ متعلقہ پناہ گزین بیماری کے سبب سفر نہیں کر سکتے۔وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ ایسے سرٹیفیکیٹس کافی زیادہ تعداد میں جاری کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بات جرمنی کے ایک علاقائی اخبار رائنیشے پوسٹ سے بات چیت کے دوران کہی۔یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس سیاسی پناہ کے لیے جرمنی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد 1.1 ملین سے بھی زائد رہی۔ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور ایشیا کے چند ممالک سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کی ریکارڈ تعداد میں آمد کے نتیجے میں نہ صرف مہاجرین مخالف اور دائیں بازو کی قوتوں کی عوامی سطح پر مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے بلکہ داخلی سکیورٹی کے حوالے سے بھی تحفظات سامنے آئے ہیں۔ تاہم یورپی یونین اور ترکی کے مابین رواں سال مارچ میں طے پانے والے معاہدے کے سبب مہاجرین کی یورپ آمد میں خاطر خواہ کمی رونما ہوئی ہے۔رائنیشے پوسٹ کو دیے اپنے انٹرویو میں وزیر داخلہ ڈے میزیئر نے کہا کہ جرمن ڈاکٹر اب بھی ایسے مواقع پر کہ جب کسی کو صحت کی بنیاد پر ملک بدری سے روکے جانے کا کوئی جواز نہیں، کافی زیادہ سرٹیفیکیٹ جاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، یہ درست نہیں ہو سکتا ہے کہ چالیس برس سے کم عمر کے ستر فیصد سے زیادہ مردوں کو ملک بدری سے قبل بیمار اور سفر کے لیے نا اہل قرار دے دیا جائے۔جرمن وزیر نے مزید کہا ہے کہ اگر مہاجرین اپنی شناخت کے تعین اور سیاسی پناہ کی درخواست کے نا منظور ہو جانے کی صورت میں متعلقہ حکام کے ساتھ تعاون نہیں کرتے، تو انہیں دی جانے والی سہولیات میں کمی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں قانون سازی گزشتہ برس مکمل کر لی گئی تھی اور اس پر زیادہ کارآمد انداز میں عملدرآمد لازمی ہے۔